غیر اللہ سے مدد مانگنا کیسا؟

 کیا غیر اللہ سے مدد مانگنا شرک ہے ؟


✍️ محمد شہاب الدین علیمی 


شرک کی تعریف : شرح العقائد النسفية میں ہے : "الإشراك ھو إثبات الشریك فی الألوھیة بمعنی وجوب الوجود کما للمجوس أو بمعنی استحقاق العبادۃ کما لعبدۃ الأصنام"  ۔ اشراك یعنی شرك ﷲ تعالٰی کی الوہیت میں کسی کو شریك سمجھنا ہے یعنی وجوب وجود میں شریك ماننا جیسے مجوس ، یا عبادت کے استحقاق میں شریك بنانا جیسے بتوں کے پجاری۔ 


امام قرطبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : "أصله أي الشرك اعتقاد شريك لله تعالى في ألوهيته" یعنی اللہ تعالی کی الوہیت میں کسی کو شریک ٹھہرانا شرک ہے ( تفسير القرطبي سورة نساء تحت آية ٣٦ )


اعلی حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فتاوی رضویہ شریف فرماتے ہیں: "آدمی حقیقۃ کسی بات سے مشرك نہیں ہوتا جب تك غیر خدا کو معبود یا مستقل بالذات و واجب الوجود نہ جانے۔" ( ج ٢١ ص ١٣١ )


حضور صدر شریعہ بہار شریعت میں فرماتے ہیں : "غیر خدا کو واجب الوجود یا مستحق عبادت جاننا یعنی الوہیت میں دوسرے کو شریک کرنا شرک ہے ، شرک کفر کی سب سے بدترین قسم ہے اس کے سوا کوئی بات کیسی ہی شدید کفر ہو حقیقتا شرک نہیں ، ولہٰذا شرعِ مطہّر نے اہلِ کتاب کفّار کے احکام مشرکین کے احکام سے جدا فرمائے، کتابی کا ذبیحہ حلال، مشرک کا  مُردار ، کتابیہ سے نکاح ہو سکتا ہے، مشرکہ سے نہیں ہوسکتا" ( ج ١ حصہ ١ )


ان جلیل القدر ائمہ کرام کی تعریفات سے صاف ظاہر ہے کہ شرک اسی وقت ہوگا جب عبادت میں کسی کو اللہ تعالی کا شریک ٹھہرایا جائے یعنی اللہ تعالی کے علاوہ کسی دوسرے کی عبادت کی جائے یا اللہ کے سوا کسی دوسرے کو واجب الوجود اور مستقل بالذات مانا جائے ، لہذا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی نبی ، ولی یا بزرگ سے مدد مانگنا شرک نہیں ہو سکتا ، کیوں کہ اس صورت میں یہ دونوں باتیں نہیں پائی جا رہی ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ مدد مانگنے والا نہ ان بزرگان دین کی عبادت کرتا ہے ، اور نہ ہی ان کو واجب الوجود اور مستقل بالذات جانتا ہے ، بلکہ یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اختیار دیا ہے اور اسی اختیار کے ذریعہ یہ بھی مدد پر قادر ہیں ، اور حقیقۃ یہ اللہ تعالیٰ ہی مدد ہے ، اور یہ حضرات اس مدد کے لیے وسیلہ اور واسطہ ہیں۔


وسیلہ بنانا جائز ہے ، قران پاک میں اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے ، اللہ تعالی فرماتا ہے : يٰايها الذين امنوا اتقوا الله وابتغوا اليه الوسيلة یعنی اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈوں .


رب تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کے نیک بندوں کو وسیلہ بنانا، ان کے وسیلے سے دعائیں کرنا، ان کے تَوَسُّل سے بارگاہِ ربِّ قدیر عَزَّوَجَلَّ میں اپنی جائز حاجات کی تکمیل کے لئے اِلتجائیں کرنا نہ صرف جائز بلکہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کا طریقہ رہا ہے ( تفسير صراط الجنان )


لہذا اللہ کی بارگاہ میں کسی کو وسیلہ بنانا اور اس کے وسیلے سے دعا کرنا اور اللہ تعالی سے مانگنا ، یہ سب جائز اور مستحسن ہے ۔ بزرگان دین سے اپنی حاجتیں پوری کروانا یہ جائز ہے جبکہ انہیں یہ نہ سمجھے کہ بذات خود یہ طاقت والے ہیں ، بلکہ یہ عقیدہ رکھے کہ جو کچھ بھی یہ مدد کرتے ہیں وہ اللہ کے عطا کرنے سے مدد کرتے ہیں اور حقیقی مددگار اللہ تعالی ہی ہے۔


مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے حضور علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : "جب تم میں سے کسی کا جانور یا اونٹ کسی صحرائی زمین میں بھاگ نکلے اور وہ وہاں کسی کو نہ دیکھے جو اس کی مدد کرے ، تو وہ یوں کہے : "اے اللہ کے بندوں! میری مدد کرو" تو بے شک اس کی مدد ہو جائے گی ۔

اسی کے مثل امام بیہقی اور امام ہیثمی رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بھی روایت کیا ہے ، یہاں سے صاف ظاہر ہے کہ غیر خدا سے مدد مانگنا شرک تو دور حرام و مکروہ بھی نہیں ، کیوں کہ شریعت ناجائز چیز کا حکم نہیں دیتی ۔


معجم کبیر میں حضور پاک علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : "اطلبوا الخير والحوائج من حسان الوجوه" یعنی خوبصورت چہرے والوں سے خیر اور حاجتیں طلب کرو۔

اس حدیث سے بھی غیر خدا سے مدد مانگنا ثابت ہے۔


شیخ الاسلام علامہ شہاب رملی علیہ الرحمہ سے ایک فتوی پوچھا گیا : مصیبت کے وقت کیا انبیاء و اولیاء و صالحین سے استغاثہ و مدد طلب کرنا جائز ہے ؟ انہوں نے فرمایا : جائز ہے ، اور ان کے دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی ان سے استغاثہ اور مدد طلب کر سکتے ہیں ۔ ( فتاوی رملی )


قرآن کریم و احاديث کریمہ نیز ارشاد علماء سے واضح ہوا کہ مدد غیر اللہ کے لیے بھی ثابت ہے ، البتہ یہ فرق ضرور ہے کہ اللہ تعالی ہی حقیقی مددگار ہے وہی بالذات اور مستقل مدد کرنے والا ہے ، باقی جو اللہ کے علاوہ اللہ کے بندے ہیں تو وہ اللہ کی دی ہوئی طاقت سے مدد کرتے ہیں ، بذات خود ان کی اپنی کوئی طاقت و قوت نہیں ، جو کچھ ہے سب اللہ کی عطا سے وہ مدد کرتے ہیں ۔ اگر کوئی شخص بزرگان دین سے یہ عقیدہ رکھتے ہوئے مدد مانگے کہ ان بزرگوں کے پاس بذات خود اللہ کے دیے بغیر خود اپنی طاقت ہے ، جس سے وہ مدد کرتے ہیں تو یقینا یہ شرک ہے اور کھلا کفر ہے۔


اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ان لوگوں کی حکایت بیان فرماتا ہے جو اللہ کے علاوہ بتوں کو معبود بنا کر کے ان کی پوجا کرتے ہیں : "ما نعبدهم الا ليقربونا الى الله زلفى" یعنی ہم انہیں صرف اسی لیے پوجتے ہیں تاکہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیں ۔


تو وہ کافر و مشرک اس لیے ہوئے کیوں کہ وہ اللہ کے علاوہ  دوسروں کی عبادت کرنے لگے ۔ ورنہ محض وسیلہ بنانا شرک و کفر نہیں ، بلکہ امر مستحسن ہے 


٢١ دسمبر ٢٠٢٤ بروز شنبہ

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ اغیار کی نظر میں

مسلم خواتین کی چیخ و پکار اور ہمارا کردار