اشاعتیں

ستمبر 30, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

داتا گنج بخش علیہ الرحمہ

تصویر
 بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ٢٠ صفر المظفر وصال داتا گنج بخش علی بن عثمان ہجویری رضی اللّٰہ تعالی عنہ🌹 از۔ افقر الورٰی الی سید الورٰی    *محمد شہاب الدین علیمیؔ* متعلم۔ *جامعہ علیمیہ جمداشاہی* تاریخ۔ ٩ محرم الحرام ٢٤٤١؁ھ           29 اگست 2020 ؏          آپ کا مبارک نام "علی بن عثمان" ، کنیت "ابوالحسن" ہے۔ "گنج بخش" اور "داتا گنج بخش" کے لقب سے مشہور ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت علی کرم اللّٰہ وجہہ سے ملتا ہے۔ آپ حسنی سید ہیں۔ 400 ہجری میں افغانستان کے غزنی شہر سے متصل ایک بستی جلاب میں پیدا ہوئے پھر آپ کے والد سید عثمان ہجویری "ہجویر"( ایک بستی کا نام ) منتقل ہوگئے۔ اسی وجہ سے کبھی آپ اپنے آپ کو جلابی اور کبھی ہجویری لکھتے ہیں۔ آپ شیخ ابو الفضل محمد بن حسن ختلی رحمة اللّٰہ تعالیٰ علیہ کے مرید ہیں ، جو تفسیر ، حدیث اور تصوف تینوں کے زبردست عالم تھے۔ آپ نے شام ، قہستان ، آذربائیجان ، ترکستان ، خراسان ، ماوراءالنہر وغیرہ کا سفر کیا۔ ان ممالک میں بہت سے صوفیاء کرام سے ملے اور ان سے فیض حاصل کیا۔ خراسان میں آپ 300 مشائخ سے ملے۔ آپ ف

سیدنا معروف کرخی علیہ الرحمہ

تصویر
  *٢ محرم الحرام وصال حضرت سیدنا معروف کرخی رضی اللہ تعالی عنہ* 🌹 *حضرت سیدنا معروف کرخی رضی اللہ تعالی عنہ کی حیات طیبہ کے چند گوشے*🌹 از۔ *افقر الوریٰ الیٰ سیدالوریٰ ﷺ* *محمد شہاب الدین علیمیؔ* ٢ محرم الحرام ٢٤٤١؁ھ  22 اگست 2020؏                                 ﷽             عرب کا ریگستان ہے ، گرمی اپنے جوبن پر ہے ، ریت کے ذرّات ایسے دہک رہے ہیں جیسے آگ کے انگارے ۔ ایک غمزَدہ اور ستم رسیدہ شخص کو ایسی شدت کی گرمی میں آگ کی طرح دیکھتے ہوئے ذروں پر برہنہ لٹا دیا گیا ہے اور ایک گرم پتھر اس کے سینے پر رکھ دیا گیا ہے ۔ تکلیف کی شدت سے آنکھیں ابل رہی ہیں ، گرمی کی تپش کی وجہ سے حبشی باشندے کی رنگت مزید گہری ہو گئی ہے ، کمر کی کھال ادھڑ کر خون رسنے لگا ہے ، دُرّے مار مار کر آقا بھی نیم بے ہوش ہونے کو ہے ۔ یہ تمام تکالیف اس لیے دی جا رہی ہیں کہ وہ شخص کفر کی ظلمت سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آ گیا ہے ۔ اسے اسلام سے منحرف کرنے کی بےسود سعی کی جا رہی ہے ، مگر وہ دیوانہ ایسا ہے کہ مصلحت کے تمام سبق فراموش کرکے ایک ہی کلمہ دہراتا جا رہا ہے " *احد احد*" ۔ ظالموں کا ظلم اس شخص کے پائے

جمعہ کے دن کی فضیلت

تصویر
  جمعہ کے دن میں ایک گھڑی ہے ایسی کہ اس میں جو اللہ تعالی سے مانگیں قبول ہوگی۔ اس گھڑی کے بارے میں کٸی اقوال ہیں ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰهُ تعالی عنہ جمعہ کو عصر پڑھ کر مسجد میں ہی بیٹھے رہتے تھے، مسجد سے نہیں نکلتے تھے ۔ آپ سے منقول ہے کہ حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ مبارک گھڑی کہاں ڈھونڈھوگے ، عصر سے مغرب تک مسجد میں بیٹھ جانا ۔ اس پر بھی مختلف اقوال ہیں کہ عصر و مغرب کے درمیان میں وہ کون سا وقت ہے۔ لیکن منقول ہے کہ وہ سورج ڈوبنے سے بالکل پہلے کا وقت ہے۔ اس لیے اس وقت ذکر میں لگ جانا چاہیے چاہے گھر میں ہی کیوں نہ ہو۔    جب کوئی پریشانی آیے تو سات جمعہ تک عصر تا مغرب تسبیح پڑھیں یاالله يارحمٰن يارحيم ياحي ياقيوم.   پھر سورج ڈوبنے سے دس پندرہ منٹ پہلے رںرں کر خوب دعا کرے ۔ ان شاءاللہ تعالی حاجت پوری ہوگی۔ یہ بڑا ہی مجرب عمل ہے۔

مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ

تصویر
 🌹🌹 *١٤ محرم الحرام عرس پاک حضور مفتی اعظم ہند رضی اللّٰہ تبارک و تعالیٰ عنہ* 🌹🌹 💐 *حضور مفتی اعظم ہند کی حیات طیبہ کے مختلف گوشے* 💐 تحریر۔ خاک پاۓ مفتیِ اعظم ہند *محمد شہاب الدین علیمیؔ* متعلم۔ *جامعہ علیمیہ جمداشاہی بستی* تاریخ۔ *١٤ محرم الحرام ٢٤٤١؁ھ*            *03 ستمبر 2020؏*              *بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم•*              ٢٢ ذی الحجہ شریف ٠١٣١؁ھ مطابق 07 جولائی 1893؏ بروز جمعہ بوقت صبح صادق کا وہ مبارک سماں تھا جس روز حضور اعلیٰ حضرت رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے یہاں حضور مفتی اعظم رضی اللّٰہ تعالی عنہ کی ولادت با سعادت ہوئی۔ آپ کا اصلی نام محمد ہے ، اسی نام پر آپ کا عقیقہ ہوا۔غیبی نام آل الرحمن ہے۔سید المشائخ سید ابوالحسین احمد نوری نے آپ کانام ابو البرکات محی الدین جیلانی رکھا۔ عرفی نام اعلی حضرت رضی اللّٰہ تعالی عنہ نے مصطفی رضا رکھا اور اسی سے آپ مشہور ہیں۔ 25 جمادی الثانی 1311ھ کو سید المشائخ ابوالحسین احمد نوری بریلی شریف تشریف لائے۔ اس وقت مفتی اعظم کی عمر شریف 6 ماہ 3 دن کی تھی۔ ابوالحسین احمد نوری نے آپ کے دہن مبارک میں میں اپنی انگشت شہادت ڈالی اور

سہل بن عبداللہ تستری علیہ الرحمہ

تصویر
 🌹 *١٢ محرم الحرام یومِ وصال سَہْل بن عبداللّٰہ تُسْتَرِی رحمۃُ اللّٰہ تعالی علیہ* 🌹 از۔ *افقر الوریٰ الی سید الوریٰ*      *محمد شہاب الدین علیمیؔ* متعلم۔ *جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی* تاریخ۔ *١٢ محرم الحرام ٢٤٤١؁ھ*           *01 ستمبر 2020؏*                بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم•              حضرت سہل بن عبداللّٰه تُسْتَرِی کا شمار متقدمین صوفیاء میں ہوتا ہے۔ آپ کا مقام صوفیاں کرام میں بہت بلند ہے، بلکہ اگر آپ کو مقتدائے صوفیاء کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا۔ آپ کثرت سے فاقہ کشی کیا کرتے تھے۔دن رات خوب عبادت کرتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں کہ جب اللّٰہ تعالی نے روحوں کو مخاطب کرکے فرمایا *أَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ* ( کیا میں تمہارا رب نہیں ) ؛ تو اس کے جواب میں میں نے کہا تھا: *بَلٰی* ( کیوں نہیں ) یہ سب مجھے اب بھی یاد ہے۔( اللّٰہ اکبر )۔ آپ نے سات سال کی عمر سے ہی روزہ رکھنے کی مداومت اختیار کر لی تھی۔ زہد و تقوی کے لئے جتنی چیزیں درکار ہے مثلاً اخلاص ، صبر ، توَکُّل ، خواہش نفسانی سے بچنا ، تواضع وغیرہ ساری چیزیں آپ کے اندر جمع تھیں۔ یہ ساری چیزیں آپ کو عہد طفولیت میں ہی حاصل ہو چکی

شیر بیشہ اہل سنت مولانا حشمت علی علیہ الرحمۃ

تصویر
 🌹 ٨ محرم الحرام وصال شیرِ بیشئہِ اہل سنت مولانا حشمت علی خان🌹 از۔ *محمد شہاب الدین علیمی* متعلم۔ *جامعہ علیمیہ جمدا شاہی* تاریخ۔ ٨ محرم الحرام ٢٤٤١؁ھ          28 اگست 2020 ؏                اللّٰہ تبارک و تعالیٰ نے دنیا میں بہت سے انسانوں کو پیدا فرمایا ، مگر کچھ انسان ایسے ہوتے ہیں جو ایسے ایسے عظیم کام انجام دے دیتے ہیں کہ دنیا انہیں بُھلا نہیں پاتی اور وہ تاریخ کا ایک روشن باب بن جاتے ہیں ۔ شیر بیشہ اہل سنت ، تلمیذ و مرید اعلی حضرت رضی اللّٰہ تعالی عنہ ، سلطان المناظرین مولانا حشمت علی خان علیہ رحمة الرحمن کی ذات بھی انہیں انسانوں میں سے ایک تھی ۔ انہوں ایسے ایسے عظیم کارہاے نمایاں انجام دیے کہ دنیا آج انہیں بُھلانے سے قاصر ہے ۔  آپ کی ولادت ٩١٣١؁ھ میں لکھنؤ میں ہوئی اور ابتدائی کتابیں دیوبندی مولویوں سے پڑھی ، مگر عالم یہ تھا کہ بچپن میں ہی ان سے بحث کرتے اور درس کا وقت بحث میں ختم کر دیتے اور انہیں لاجواب کر دیتے تھے ۔ دس سال کی عمر میں حفظ مکمل کیا ۔ اللّٰہ پاک نے عظیم ذہانت و فطانت عطا فرمائی تھی ۔ ٦٣٣١؁ھ میں اعلی حضرت رضی اللّٰہ تعالی عنہ سے مرید ہوۓ ۔ مدرسہ میں اعتراضات کی ب

چار زبانوں میں شاندار کلام

تصویر
 لَمْ یَاْتِ نَظِیْرُکَ فَيْ نَظْرٍ مثلِ تو نہ شد پیدا جانا جگ راج کو تاج تورے سر سو ہے تجھ کو شہِ دوسرا جانا بس خامئہ خام نواۓ رضا نہ یہ طرز مری نہ یہ رنگ مرا ارشادِ احبا ناطق تھا ناچار اس راہ پڑا جانا عربی ، فارسی ، اردو اور ہندی چار زبانوں میں یہ انوکھا اور شاندار کلام حضور اعلی حضرت رضی اللّٰہ تعالی عنہ نے لکھا ۔ آپ کا چار زبانوں میں لکھنے کا کوئی ارادہ تو نہیں تھا مگر سرکار محبی عبدالرحمن علیہ الرحمہ اور ناطق ، ان دونوں حضرات نے بہت اصرار کیا تب آپ نے یہ کلام لکھا۔ مقطع میں معنیً نہیں بلکہ لفظاً ان دونوں حضرات کا تذکرہ امام اہل سنت اعلی حضرت رضی اللّٰہ تعالی عنہ نے کیا۔ ارشادِ *احبا* *ناطق* تھا ناچار اس راہ پڑا جانا  احبا سے مراد سرکار محبیٰ اور ناطق سے مراد ناطق جو نام ہے۔ ایک تیر سے دو نشانہ یہ میرے امام کا کمال ہے۔ سب اشعار کمال لکھا آپ نے مگر مقطع میں تو کمال بر کمال کر دیا۔ اللّٰہ اکبر معنی بھی ادا ہو گیا کہ میں ناتجربہ کار آدمی ہوں ، اور یہ طرز بھی میری نہیں کہ چار زبانوں میں لکھوں ، نہ ہی یہ میرا رنگ ہے کہ کسی کے کہنے پہ لکھوں بلکہ جن کا غلام ہوں ان کی بارگاہ میں لکھتا رہتا

غلط فہمی کی اصلاح

تصویر
 🌹 *غلط فہمی کی اصلاح* 🌹              کچھ لوگ Status لگاتے ہیں یا message forward کرتے ہیں کہ شبِ عاشورا کو زم زم شریف دنیا کے تمام پانیوں میں ملا دیا جاتا ہے ، اور اس رات غسل کرنے والا سال بھر بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے ۔     یوں ہی یہ میسیج بھی پھیلایا جاتا ہے کہ عاشورا کے دن سرمہ لگانے سے سال بھر آشوب چشم نہیں ہوگا۔         یہ تمام باتیں موضوع و من گڑھت ہیں ان کی کوئی اصل نہیں ہے        تحقیق کے لیے دیکھیں *ألفوائد الموضوعة في الأحادیث الموضوعة* صفحہ 75 ۔ مصنفہ علامہ شیخ مِرعِی بن یوسف الکرمی المقدسی ، *اللآلي المصنوعة فی الأحادیث الموضوعة* صفحہ 110 مصنفہ علامہ جلال الدین سیوطی ، *الموضوعات* صفحہ 201 مصنفہ عبدالرحمن ابن الجوزی۔ رضی اللّٰہ تعالی عنھم۔ فقط والسلام علیکم ورحمة اللّٰہ تعالی وبرکاتہ طالب دعا ۔ احقر محمد شہاب الدین علیمیؔ متعلم۔ جامعہ علیمیہ جمداشاہی بستی ٩ محرم الحرام ٢٤٤١؁ھ 29 اگست 2020؏

شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ

تصویر
 🌹 *٦ صفر المظفر عرس پاک نائب مفتی اعظم ہند شارحِ بخاری مفتی شریف الحق احمد امجدی علیہ الرحمہ* 🌹  از۔ *گداۓ شارح بخاری*  *محمد شہاب الدین علیمیؔ* متعلم۔ *جامعہ علیمیہ جمداشاہی بستی* تاریخ۔ *6 صفر المفظر 1442ھ*      مطابق *24 ستمبر 2020؏*             مفتی شریف الحق احمد امجدی رحمة اللہ تعالی علیہ 11 شعبان المعظم 1339ھ مطابق 20 اپریل 1921؏ میں قصبہ گھوسی ضلع مئو میں پیدا ہوۓ۔ آپ نے اپنے وقت کے جید علماء کرام سے علم دین حاصل کیا۔جن میں صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی ، مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان ، حافظ ملت علامہ عبد العزیز محدث مرادآبادی ، محدث اعظم پاکستان علامہ سردار احمد خان رضی اللّٰہ تعالی عنھم اجمعین وغیرہ شامل ہیں۔ آپ محدث ، مفسر ، محقق ، شارح ، مناظر ، فقیہ ، مدرس ، مصنف ، مقرر ، ناقد اور بہت سے اوصاف جمیلہ کے مالک تھے۔آپ کو فتوی نویسی میں ملکہ حاصل تھا۔ تقریبا 40 ہزار سے زائد فتوے تحریر کیے۔ حضرت صدر الشریعہ کی خدمت میں ایک سال اور مفتی اعظم ہند کی خدمت میں 9 سال رہ کر فتوی نویسی اور اس کے باریکی نکات کو اچھی طرح سمجھ چکے تھے۔  متعدد کتب کے مصنف بھی تھے جیسے 1۔نزھة القا

وقت کی اہمیت و افادیت

تصویر
  قسط دوم وقت کی اہمیت و افادیت تحریر۔ *گداۓ اعلیٰ حضرت رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ*   *محمد شہاب الدین علیمیؔ* متعلم۔ *جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی* تاریخ۔ *٢٦ محرم الحرام ٢٤٤١؁ھ*       مطابق *15 ستمبر 2020؏*            *بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ•* *اَلْوَقْتُ کَاسَّیْفِ اِنْ لَمْ تَقْطَعْهٗ لَقَطَعَکَ* وقت ایک تلوار کی طرح ہے ، اگر تم اس کو نہیں کاٹوگے تو وہ تمہیں ضرور کاٹ دےگی۔            یقینا وقت ایک عظیم سرمایہ ہے۔ وقت کے سامنے دولت و ثروت کی کوئی اہمیت نہیں ، اس لیے کہ اگر وقت نہ ہو تو دولت و ثروت کس کام کی۔وقت کی اہمیت کا احساس تو اس وقت ہوتا ہے جب ایک منٹ پہلے ٹرین اسٹیشن سے چھوٹ چکی ہوتی ہے اور ہم کفِ افسوس ملتے رہ جاتے ہیں کہ کاش ایک منٹ پہلے میں اسٹیشن پہنچ جاتا۔ دوڑ کے مقابلے میں جب محض ایک سکنڈ سے کوئی اول پوزیشن حاصل کرنے سے چوک جاتا ہے تب اس کو سمجھ میں آتا ہے کہ وقت کتنا اہم ہے۔حاصل یہ ہے کہ ہمیں وقت کی اہمیت کا اندازہ وقت نکل جانے کے بعد ہوتا ہے اور ہم حیف صد حیف کرتے رہ جاتے ہیں ، لیکن اس وقت کے افسوس سے کوئی فائدہ نہیں ملتا۔عقلمند انسان کی یہ علامت ہوتی ہے کہ

وقت کی اہمیت و افادیت

تصویر
قسط اول وقت کی اہمیت و افادیت تحریر۔ *محمد شہاب الدین علیمیؔ* متعلم۔ *جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی* تاریخ۔ *٢٣ محرم الحرام ٢٤٤١؁ھ*        مطابق *12 ستمبر 2020* ؏                       *قسط اول*                *بَسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ•*                تاریخ شاہد ہے کہ فتح و کامیابی انہیں قوموں اور نسلوں کی جبین ناز کو بوسہ دیتی ہے جو وقت شناس اور وقت کے قدردان ہوتے ہیں۔وقت کی قدر نہ کرنے والے ہمیشہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ کسی عربی شاعر نے کہا تھا۔       *جَمِیْعُ الْمَصَالِحِ تَنْشَأُ مِنَ الْوَقْتِ*         *وَإِنْ ضَیِّعَهٗ لَمْ يَسْتَدْرِكْهُ أَبَداً* یعنی تمام مفادات وقت سے ہی پیدا ہوتے ہیں اگر کوئی شخص وقت کو ضائع کر دے تو وہ پھر کبھی بھی اس کو حاصل نہیں کر سکتا ہے۔ پس جب وہ وقت کو حاصل نہیں کر پاۓگا تو مفادات بھی اس کی قسمت میں نہیں آ سکتے کیوں کہ مفادات تو وقت پر موقوف ہیں۔ وقت بہت عظیم سرمایہ ہے اس سرمایہ کو وہی ضائع کرتا ہے جو بےوقوف ہوتا ہے ۔ میں وقت کی قدر و منزلت کو قرآن کریم ، احادیث کریمہ اور بزرگوں کے اقوال نایاب سے عیاں کرتا ہوں غور سے اس تحریر کو پڑھیں۔ 🌹 *قرآ