شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ



 🌹 *٦ صفر المظفر عرس پاک نائب مفتی اعظم ہند شارحِ بخاری مفتی شریف الحق احمد امجدی علیہ الرحمہ* 🌹


 از۔ *گداۓ شارح بخاری*

 *محمد شہاب الدین علیمیؔ*


متعلم۔ *جامعہ علیمیہ جمداشاہی بستی*


تاریخ۔ *6 صفر المفظر 1442ھ*

     مطابق *24 ستمبر 2020؏*


           

مفتی شریف الحق احمد امجدی رحمة اللہ تعالی علیہ 11 شعبان المعظم 1339ھ مطابق 20 اپریل 1921؏ میں قصبہ گھوسی ضلع مئو میں پیدا ہوۓ۔ آپ نے اپنے وقت کے جید علماء کرام سے علم دین حاصل کیا۔جن میں صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی ، مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان ، حافظ ملت علامہ عبد العزیز محدث مرادآبادی ، محدث اعظم پاکستان علامہ سردار احمد خان رضی اللّٰہ تعالی عنھم اجمعین وغیرہ شامل ہیں۔


آپ محدث ، مفسر ، محقق ، شارح ، مناظر ، فقیہ ، مدرس ، مصنف ، مقرر ، ناقد اور بہت سے اوصاف جمیلہ کے مالک تھے۔آپ کو فتوی نویسی میں ملکہ حاصل تھا۔ تقریبا 40 ہزار سے زائد فتوے تحریر کیے۔ حضرت صدر الشریعہ کی خدمت میں ایک سال اور مفتی اعظم ہند کی خدمت میں 9 سال رہ کر فتوی نویسی اور اس کے باریکی نکات کو اچھی طرح سمجھ چکے تھے۔ 


متعدد کتب کے مصنف بھی تھے جیسے 1۔نزھة القاری فی شرح البخاری 2۔ فتاوی شارح بخاری 3۔اشکِ رواں 4۔اسلام اور چاند کا سفر 5۔مسائل حج و زیارت 6۔السراج الکامل وغیرہ۔ ان کے علاوہ اور بھی کتابیں آپ نے تصنیف کی۔ 


آپ کو صدرالشریعہ ، مفتی اعظم ہند ، اور احسن العلماء سید شاہ مصطفی حیدر حسن میاں برکاتی علیھم الرحمة والرضوان سے اجازت و خلافت حاصل تھا۔آپ کا شمار صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ کے اولین مریدین میں ہوتا ہے۔انہیں کی نسبت سے آپ اپنے آپ کو امجدی لکھتے تھے۔


*نزھة القاری فی شرح البخاری کی تصنیف کا واقعہ*


        ایک مرتبہ احسن العلماء سید مصطفی حیدر حسن میاں برکاتی صاحب نے آپ سے کہا کہ مفتی صاحب آپ بخاری شریف کی شرح لکھ دیں۔ آپ نے فرمایا کہ حضور میں اب بوڑھا ہو گیا کب موت کا پیغام آ جاۓ پتہ نہیں۔اس پر احسن العلماء نے فرمایا کہ مفتی صاحب میں آپ کو دعا دیتا ہوں کہ جب تک یہ کام مکمل نہیں ہوگا تب تک آپ کو موت نہیں آۓگی۔چنانچہ اس دعا پر آپ نے کام کا آغاز کیا اور ایک نایاب تحفہ قوم کو عنایت فرمایا۔آپ کو احسن العلما سید مصطفی حیدر حسن میاں صاحب کی دعا پر اس قدر اعتماد تھا کہ آپ نے تمام جلدیں تصنیف کر دی اور کسی دوسرے مقصد کے تحت ایک جلد کو چھوڑ دیا ۔ آپ کو یقین تھا کہ موت ابھی نہیں آۓگی پھر اس مقصد کے پورا ہونے کے بعد آپ نے اس بچی ہوئی جلد کو مکمل کیا اس کے بعد آپ کا وصال ہوا۔


6 صفر المظفر 1421ھ مطابق سن 2000ع کو آپ نے اس فانی دنیا کو الوداع کہہ دیا۔


اللّٰہ پاک آپ کے مزار پاک پر رحمت و نور کی بارش فرماۓ اور آپ کے صدقے ہمیں بھی علم دین حاصل کرنے کا صحیح جذبہ عطا فرماۓ

آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین ﷺ

تبصرے

NISHOM GAMIING نے کہا…
بھائی صاحب حوالہ جات بتا دیں
جزاک اللہ

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ اغیار کی نظر میں

سہل بن عبداللہ تستری علیہ الرحمہ

قوم کے حالات