وقت کی اہمیت و افادیت

قسط اول
وقت کی اہمیت و افادیت



تحریر۔ *محمد شہاب الدین علیمیؔ*
متعلم۔ *جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی*
تاریخ۔ *٢٣ محرم الحرام ٢٤٤١؁ھ*
       مطابق *12 ستمبر 2020* ؏

                      *قسط اول*
               *بَسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ•*
               تاریخ شاہد ہے کہ فتح و کامیابی انہیں قوموں اور نسلوں کی جبین ناز کو بوسہ دیتی ہے جو وقت شناس اور وقت کے قدردان ہوتے ہیں۔وقت کی قدر نہ کرنے والے ہمیشہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ کسی عربی شاعر نے کہا تھا۔
      *جَمِیْعُ الْمَصَالِحِ تَنْشَأُ مِنَ الْوَقْتِ* 
       *وَإِنْ ضَیِّعَهٗ لَمْ يَسْتَدْرِكْهُ أَبَداً*
یعنی تمام مفادات وقت سے ہی پیدا ہوتے ہیں اگر کوئی شخص وقت کو ضائع کر دے تو وہ پھر کبھی بھی اس کو حاصل نہیں کر سکتا ہے۔ پس جب وہ وقت کو حاصل نہیں کر پاۓگا تو مفادات بھی اس کی قسمت میں نہیں آ سکتے کیوں کہ مفادات تو وقت پر موقوف ہیں۔ وقت بہت عظیم سرمایہ ہے اس سرمایہ کو وہی ضائع کرتا ہے جو بےوقوف ہوتا ہے ۔ میں وقت کی قدر و منزلت کو قرآن کریم ، احادیث کریمہ اور بزرگوں کے اقوال نایاب سے عیاں کرتا ہوں غور سے اس تحریر کو پڑھیں۔

🌹 *قرآن کریم میں وقت کی اہمیت*🌹   
       انسان جب قسم کھاتا ہے تو کسی ادنی چیز کی قسم نہیں کھاتا ہے بلکہ عظیم چیز کی قسم کھاتا ہے۔ جب ایک انسان کا یہ حال تو اللّٰہ تبارک و تعالی جو خالق انسان ہے وہ کسی ادنی چیز کی قسم کیسے کھا سکتا ہے؟ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر اللّٰہ تعالی نے وقت کی قسم ارشاد فرمایی ہے۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وقت بہت ہی عظیم دولت ہے۔اللّٰہ تعالی فرماتا ہے۔
*وَالْعَصْرِ• إِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ•* زمانہ کی قسم بےشک انسان گھاٹے میں ہے
*وَالْفَجْرِ• وَلَیَالٍ عَشْرٍ•* صبح کی قسم اور دس راتوں کی قسم
*وَالضُّحیٰ• وَاللَّیْلِ اِذَا سَجیٰ•* چاشت کی قسم اور رات کی قسم جب وہ پردہ ڈالے
 *وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشیٰ• وَالنَّھَارِ اِذَا تَجَلیّٰ•* اور رات کی قسم جب چھاۓ اور دن کی قسم جب چمکے


ان تمام آیات بینات میں کہیں زمانہ ، کہیں دن تو کہیں رات اور کہیں صبح اور چاشت کی قسم ارشاد فرمائی گئی ہے۔ جس سےوقت کی اہمیت و افادیت کا اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہے۔

🌹احادیث کریمہ🌹
1۔ _*عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : نَعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِیْھِمَا کَثِیْرٌ مِنَ النَّاسِ اَلصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ*_
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ گھاٹے میں ہیں1۔ صحت 2۔ فراغت

2۔ _*قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ وَھُوَ یَعِظُهُ: اِغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلٍ خَمْسٍ شَبَابَکَ قَبْلَ ھَرَمِکَ وَ صِحَّتَکَ قَبْلَ سَقَمِکَ وَغِنَاکَ قَبْلَ فَقْرِکَ وَفَرَاغَکَ قَبْلَ شُغْلِکَ وَ حَیَاتَکَ قَبْلَ مَوْتِکَ*_
رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوۓ ارشاد فرمایا : پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو۔ جوانی کو پڑھاپہ سے پہلے ، صحت کو بیماری سے پہلے ، مالداری کو تنگدستی سے پہلے ، فراغت کو مشغولیت سے پہلے ، زندگی کو موت سے پہلے۔

3۔ _*عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکُهٗ مَالَایَعْنِیْهِ*_
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا : کسی شخص کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی چیزوں کو چھوڑ دے۔

ان تمام احادیث طیبہ سے وقت کی قیمت اور اہمیت آفتاب نیم روز کی طرح عیاں اور آشکار ہو جاتی ہے کہ محسن انسانیت جان کائنات ﷺ نے کس اچھوتے انداز میں وقت کی اہمیت و ضرورت کو بیان فرمایا۔

🌹بزرگوں کے اقوال🌹
ایک بزرگ رحمة اللّٰہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے *وَالْعَصْرِ• اِنَّ الْاِنِسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ•* کا مطلب سمجھ میں نہیں آتا تھا۔ایک دن سمرقند کے بازار میں میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ برف بیچ رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ یہ آواز بھی لگا رہا تھا کہ *اِرْحَمُوْا اِرْحَمُوْا* مجھ پر رحم کرو مجھ پر رحم کرو میں ایسا تاجر ہوں جس کا رأس المال ہی پگھلا جا رہا ہے۔ اس دن مجھے اس کی تفسیر سمجھ میں آ گئی کہ جس طرح ایک ایک سانس ختم ہو رہی ہے ویسے ویسے ہماری زندگی بھی پگھلتی جا رہی ہے اور پگھل پگھل کر ایک دن یہ زندگی فنا ہو جاۓگی۔
       *وَالْوَقَتُ أَنْفَسُ مَا عُنِیْتَ بِحِفْظِهٖ*
        *وَأَرَاہُ أَسْھَلَ مَا عَلَیْکَ یُضِیْعُ*
یعنی وقت سب سے زیادہ قیمتی شے ہے جس کی حفاظت کرنے کا تمہیں مکلف بنایا گیا ہے اور میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ اس عظیم نعمت کو ضایع کرنا تم پر زیادہ آسان ہے۔

اللّٰہ تعالی نے یہ عظیم سرمایہ انسان کو عطا کیا ہے مگر افسوس کہ ہم اس کا صحیح استعمال نہ کرکے اس کو لہو و لعب اور سونے میں گزار دے رہے ہیں۔دشمن قومیں ہمیں برباد کرنے کے لیے انہیں اوقات کو اپنے استعمال میں لا رہی ہیں اور جس پر حملہ کیا جانا ہے اسے کچھ خبر ہی نہیں۔

امام اہل سنت اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ خبردار کرتے ہوۓ ارشاد فرماتے ہیں۔
*سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے*
 *سونے والوں جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے*

           ایک چینٹی جو نہایت چھوٹی مخلوق ہے وہ وقت کی اتنی قدردان ہوتی ہے کہ وہ برسات سے بہت پہلے اپنے گھر اور خوراک کا انتظام کر لیتی ہے۔ مگر انسان جو کہ اشرف المخلوقات ہے وہ کچھ نہیں کرتا ہے ۔ اس کو تو جھنم کی دہکتی آگ اور اس کے خطرات سے بچنے کا انتظام کرنا چاہیے۔
اللّٰہ پاک ہمیں عقل سلیم عطا فرماۓ اور وقت شناس و قدردانِ وقت بناۓ۔
آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین ﷺ۔
جاری۔۔۔۔۔۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ اغیار کی نظر میں

سہل بن عبداللہ تستری علیہ الرحمہ

قوم کے حالات