اشاعتیں

قائدین تحریک آزادی

                بسم اللّٰه الرحمن الرحیم                         قائدینِ تحریکِ آزادی                     محمد شہاب الدین علیمی  ✍️ دنیا میں وہی قومیں اور نسلیں عزت و وقار کے ساتھ زندہ رہتی ہیں ، جو اپنی تاریخ کو اپنے لئے سرمایۂ افتخار سمجھتی ہیں ۔ جس قوم نے اپنی تاریخ کو اپنے سینے سے لگا لیا وہی قوم آج سرفراز و سربلند ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی قوم کو اس دنیا سے معدوم کرنا ہو تو اس کے لئے تلوار کی ضرورت نہیں ہے ؛ بلکہ صرف اس کی تاریخ کو مٹا دو ، ایک صدی بھی نہیں گزرے گی کہ وہ قوم نیست و نابود ہو جاۓگی ۔ کیوں کہ اپنی تاریخ کو جو قوم بھلا دیتی ہے صفحۂ دہر سے وہ خود کو مٹا دیتی ہے انگریز ہندوستان میں تجارت کی غرض سے آئے اور بعد میں انہوں نے اپنی دھاک جمالی اور ہندوستانی راجاؤں کو آپس میں لڑا کر اپنے آپ کو خوب طاقتور بنا لیا اور بہت سارا سرمایہ اکٹھا کر لیا۔ جب انگریزوں کی قوت بڑھ گئی ، تو وہ ہندوستانیوں پر ظلم کرنے لگے ۔ ان کے جور و جفا سے سارے ہندوستانی پریشان ہوگئے ۔ پھر سب لوگ شانہ بشانہ انگریزوں کے مقابلے میں آئے ۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہندوستان کی آزادی میں مسلم اور ہندو

امام حسین

تصویر
  بسم اللہ الرحمن الرحیم   محبت ان سے کیسی تھی ؟ ✍️ محمد شہاب الدین علیمی  جگر پارۂ شہِ بطحا ، شہزادۂ بتول زہرا ، نور عین علی مرتضیٰ ، راحت دل حسن مجتبیٰ ، آرام جان سیدہ زینب -رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین- کو اللہ تعالیٰ نے ایسا رفعت ذکر و بلندی مقام عطا فرمایا ہے کہ بڑے تو بڑے بچے بچے کی زبان پر ان کا نام مبارک جاری رہتا ہے اور دل میں عشق و محبت کی کرن پھوٹتی نظر آتی ہے ، نام پاک سنتے ہی لوگوں کے قلب و جگر اس نواسۂ رسول کی بارگاہ میں جھک کر سلامی عرض کرتے ہیں ، اس شہزادے کے قدم ناز پر قربان ہونے کے لیے ہزاروں عشاق اپنی جان ہتھیلیوں پر لیے پھرتے ہیں ، اس سردار جوانان جنت کے مبارک تلووں سے لگنے والی خاک کو اپنی جبین ناز پر سجاتے ہیں ، جس کی عطر بیز خوشبوں پر لاکھوں بلبل نثار ہونے کو تیار ہیں ، جس کے دم قدم سے آج آبروئے اسلام محفوظ ہے ، جس کی صولت اور شجاعت و دلیری پر ٢٢ ہزار کا لشکر دم بخود ہے ، جس کی للکار پر یزیدی خیمہ میں کہرام بپا ہے ، جس کی قربانی نے اسلام کو حیات بخشی ہے ، اس کی حقیقت لکھنے سے ارباب قلم عاجز ہیں ، تو ہم‌ میں وہ توانائی کہاں کہ اس عظیم سردار و کریم شہزادہ کی حقیق

حضرت سیدنا معروف کرخی : ایک تعارف

 حضرت سیدنا معروف کرخی : ایک تعارف ✍️ محمد شہاب الدین علیمیؔ  ٢ محرم الحرام ١٤٤٥ھ  ٢٢ جولائی ٢٠٢٣ء تمہید : عرب کا ریگستان ہے ۔ گرمی اپنے جوبن پر ہے ۔ سورج کی تپش سے فضا بھی پریشان ہے ۔ ریت کے ذرّات ایسے دہک رہے ہیں جیسے آگ کے انگارے ۔ اسی شدت کی گرمی میں ایک غمزَدہ اور ستم رسیدہ شخص کو آگ کی طرح دہکتے ہوئے ذروں پر برہنہ لٹا دیا گیا ہے ۔ ایک گرم پتھر بھی اس کے سینے پر رکھ دیا گیا ہے ۔ تکلیف کی شدت سے آنکھیں ابل رہی ہیں ۔ گرمی کی تپش کی وجہ سے حبشی باشندے کی رنگت مزید گہری ہو گئی ہے ۔ کمر کی کھال ادھڑ کر خون رسنے لگا ہے ۔ دُرّے مار مار کر آقا بھی نیم بے ہوش ہونے کو ہے ۔ یہ تمام تکالیف صرف اس لیے دی جا رہی ہیں کہ وہ شخص کفر کی ظلمت سے نکل کر اسلام کی روشنی میں پناہ حاصل کر چکا ہے ۔ شرک کی غلاظت کو چھوڑ کر اسلامی طہارت حاصل کر لیا ہے۔ اسے اسلام سے منحرف کرنے کی بےسود سعی کی جا رہی ہے ‌۔ اس کے ایمان کو چھیننے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے ۔ مگر وہ دیوانہ ایسا ہے کہ مصلحت کے تمام سبق فراموش کرکے ایک ہی کلمہ "احد احد” دہراتا جا رہا ہے ۔ ایسا مستانہ ہے کہ اس درد میں بھی اس کو مزہ حاصل ہو رہا

مسلم خواتین کی چیخ و پکار اور ہمارا کردار

تصویر
  بسم الله الرحمن الرحيم _______________________________________ مسلم خواتین کی چیخ و پکار اور ہمارا کردار ( ماضی و حال )   ( امید ہے کہ پورا پڑھیں گے ) ✍️ محمد شہاب الدین علیمی ٢١ جون ٢٠٢٤ع بروز جمعہ           جب ہمارے اندر غیرت و حمیت باقی تھی ، جب ہماری رگوں میں خون دوڑتا تھا ، جب ہمارے دلوں کے اندر ہم دردی تھی تو مسلم خواتین کی چیخ اسلام کے شیروں کو متحرک کرنے کے لیے کافی ہوا کرتی تھی ، اسلامی فوج ان خواتین کی عزت و ناموس کی حفاظت کے لیے دشمنوں کے خون کی ندیاں بہا ڈالتی تھی ، وہ ایسا دور تھا جب ہمیں عزت حاصل تھی ، کرامت ہمارے پاس تھی ، رتبہ ہمارا تھا ، ساری زمین ہمارے قدموں تلے تھے ، ساری دنیا ہم سے ڈرتی تھی ، اس دور میں خلیفۂ ثانی سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تھا : *" نحن قوم أعزنا الله بالإسلام فإذا ابتغينا العزة في غيره أذلنا الله "* ( المستدرک علی الصحیحین ) "اللہ تعالی نے ہم کو اسلام کے ذریعہ عزت بخشی ، پس اگر ہم عزت غیر اسلام میں تلاش کریں گے تو اللہ تعالی ہمیں ذلیل فرما دے گا"           کیا آپ کو وہ دور یاد ہے جب مسلم خواتین کی پکار پر غ

الوقت ثمين

تصویر
 🌹🌹🌹🌹 "اغتنم وقتا" 🌹🌹🌹🌹 ✍️ محمد شهاب الدين العليمي                   إن نعم الله عز و جل على عباده كثيرة لا تحصى ، ولا يمكن لبشر أن يحصوها أو يدركوها على حقيقتها ؛ وذلك لكثرتها واستمرارها ، فصدق الله العظيم : "وإن تعدوا نعمة الله لا تحصوها إن الانسان لظلوم كفار" ( سورة إبراهيم ٣٤ )                 وإن من أجل النعم وأغلاها نعمة الزمن ، وقد أشار القران الكريم إلى عظمه و ألمع على علو قدره على غيره ، فجاءت آيات كثيرة ترشد الى قيمة الزمن و رفيع قدره وكبير أثره.                 قال تعالى يقسم بالزمن : "والعصر• إن الإنسان لفي خسر• إلا الذين آمنوا وعملوا الصالحات وتواصوا بالحق وتواصوا بالصبر•"  قال حبر الأمة ترجمان القرآن سيدنا عبد الله بن عباس رضي الله تعالى عنهما في تفسير عصر : "العصر هو الدهر" (تفسير ابن عطيه الأندلسي)                 وقال تعالى : "والفجر• وليال عشر•" كما جاء "والليل إذا يغشى• والنهار إذا تجلى•" وما إلى ذلك من الآيات ، فإقسام الله عز وجل بالعصر والفجر وليال عشر والليل والنهار ، كل هذا يدل على أهميه الوقت

قوم کے حالات

تصویر
 جس طرف بھی دیکھیے ہیں نفرتیں ختم ہیں ماضی میں جو تھی قربتیں ہے مسلمانوں میں کیسا انتشار دن ڈھلا ہوتے نہیں ہیں ہوشیار ہر طرف دشمن ہیں بیٹھے گھات میں کیا کریں گے ہم برے حالات میں کیا بتاؤں دوستوں کیا ہو گیا عہد زریں اپنا جو تھا کھو گیا سب کو اپنی زندگی سے پیار ہے دشمن اپنا بر سرِ پیکار ہے دامن علم و ہنر کو چھوڑکر آپسی الفت سے منہ کو موڑ کر دولت و ثروت میں سب ہی مست ہیں دین کے کاموں میں لیکن پست ہیں یا خدا دے جذبۂ ایماں ہمیں اور بنا دے کام کا انساں ہمیں ہو تلاوت بھی کلامِ پاک کی ہو دعا مقبول اس غمناک کی کر دے پیدا پھر سے ہم میں اتحاد ہم رہیں مولا ہمیشہ شاد شاد اس *شہاب* زار پر بھی ہو کرم زندگی ہو جائے بس نامِ امم ✍️ شہاب

سیرت سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰهُ تعالی عنہ

تصویر
  🌹 *سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰهُ تعالی عنہ* 🌹 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *تحریر : محمد شہاب الدین علیمی* *١٨ ذی الحجہ ١٤٤٤ھ* *٧ جولائی ٢٠٢٣ع*                 *جامع القرآن ، کامل الحیاء والایمان ، مظلوم مدینہ حضرت سیدنا عثمان غنی ذوالنورین رضی اللّٰهُ تعالی عنہ کا تعلق خاندان قریش سے ہے ۔ سلسلۂ نسب یوں ہے ۔ *حضرت عثمان بن عفان بن ابو العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف پانچویں پشت میں آپ کا نسب حضور ﷺ کے نسب سے جا ملتا ہے ۔*                *آپ عام الفیل کے چھ سال بعد پیدا ہویے ۔ آپ ابتدایے اسلام میں ہی مشرف باسلام ہو گئے تھے ۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللّٰهُ تعالی عنہ کی تبلیغ پر حلقہ بگوش اسلام ہویے ۔ آپ کے اسلام لانے پر آپ کے گھر والے سخت برہم ہوئے ، حتی کہ آپ کے چچا نے آپ کو رسیوں سے باندھ کر سخت اذیت پہنچائی تاکہ آپ اسلام سے منحرف ہو جائیں ۔ لیکن آپ نے کہا کچھ بھی کر لو اسلام نہیں چھوڑوں گا۔ پھر آپ کے اس استقامت کو دیکھ کر آپ کو آپ کے حال پر چھوڑ دیا گیا۔*                                   *مشرکین مکہ کی چیرہ دستیوں سے پریشان ہو کر حضور ﷺ کے حکم پر دو مرتبہ آپ نے ہجرت