امام حسین

 بسم اللہ الرحمن الرحیم 

محبت ان سے کیسی تھی ؟


✍️ محمد شہاب الدین علیمی 


جگر پارۂ شہِ بطحا ، شہزادۂ بتول زہرا ، نور عین علی مرتضیٰ ، راحت دل حسن مجتبیٰ ، آرام جان سیدہ زینب -رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین- کو اللہ تعالیٰ نے ایسا رفعت ذکر و بلندی مقام عطا فرمایا ہے کہ بڑے تو بڑے بچے بچے کی زبان پر ان کا نام مبارک جاری رہتا ہے اور دل میں عشق و محبت کی کرن پھوٹتی نظر آتی ہے ، نام پاک سنتے ہی لوگوں کے قلب و جگر اس نواسۂ رسول کی بارگاہ میں جھک کر سلامی عرض کرتے ہیں ، اس شہزادے کے قدم ناز پر قربان ہونے کے لیے ہزاروں عشاق اپنی جان ہتھیلیوں پر لیے پھرتے ہیں ، اس سردار جوانان جنت کے مبارک تلووں سے لگنے والی خاک کو اپنی جبین ناز پر سجاتے ہیں ، جس کی عطر بیز خوشبوں پر لاکھوں بلبل نثار ہونے کو تیار ہیں ، جس کے دم قدم سے آج آبروئے اسلام محفوظ ہے ، جس کی صولت اور شجاعت و دلیری پر ٢٢ ہزار کا لشکر دم بخود ہے ، جس کی للکار پر یزیدی خیمہ میں کہرام بپا ہے ، جس کی قربانی نے اسلام کو حیات بخشی ہے ، اس کی حقیقت لکھنے سے ارباب قلم عاجز ہیں ، تو ہم‌ میں وہ توانائی کہاں کہ اس عظیم سردار و کریم شہزادہ کی حقیقت ضبط تحریر کر سکیں ، البتہ محبت کے تقاضے اس بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں ، تو ان کی کچھ باتیں نذر عاشقاں کر رہا ہوں ۔


اس شہزادے کا نام حُسین ہے جو حُسن سے مشتق ہے ، اور اس مشتق نے حُسن سے وافر حصہ پایا ہے ، جس ذات کے صدقے میں پوری دنیا کو اللہ تعالیٰ نے حُسن عطا فرمایا ہے یہ شہزادے اسی ذات کی شباھت لے کر دنیا میں جلوہ گر ہوئے ، کہ سینۂ مبارکہ سے لے کر قدم ناز تک رنگ و جسامت میں اپنے جد کریم ﷺ کے مشابہ ہیں ، حُسین ، حُسن کی تصغیر ہے جس کا معنی ہے بہت زیادہ حُسن والا ، یہ نام ہی ایسا ہے کہ اولاً ادراک ہی نہیں ہو پاتا کہ حُسین لکھا ہے یا حَسین لکھا ہے ۔ 


ان کے جد کریم کا ان سے ایسا پیار تھا کہ اپنے لخت جگر حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی ذات گرامی پر قربان کر دیا ۔ ہوا یوں کہ ان کے جد کریم ﷺ کے دائیں زانو پر یہ شہزادے اور بائیں زانو پر ان کے جد کریم کے لخت جگر حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف فرما ہیں ، کہ جبریلِ امیں علیہ السلام حاضر دربار ہو کر عرض گزار ہویے : "ان دونوں شہزادوں کو خدائے بزرگوار حضور ﷺ کے پاس نہ رکھے گا ، ایک کو اختیار فرما لیجیۓ " تو حضور نے سیدنا امام حسین کی جدائی گوارا نہ فرمائی ، پھر تین دن کے بعد حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس دنیائے فانی سے تشریف لے گئے ۔ پھر ناز برداری کچھ یوں ہوتی تھی کہ جب بھی آقا کریم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں شہزادے حاضر ہوتے تو سرکار فرماتے : " مرحبا بمن فدیته بابني" خوش آمدید! ان کا کہ جن پر میں نے اپنا بیٹا نچھاور کر دیا ،،، سبحان اللّٰہ! سبحان اللّٰہ ۔ کیا ناز برداری اور کیسا لاڈ پیار ہے!


ایک بار حضور اکرم ﷺ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے کاشانۂ اقدس میں تشریف فرما ہیں ، کہ ایک فرشتہ آستان بوس ہوا ، جو اس سے پہلے اس سعادت سے محروم تھا ، حضور ﷺ نے ام المومنین سے فرمایا کہ دروازے کی نگہبانی رکھو ، کوئی اندر نہ آنے پائے ، کہ اتنے میں نازوں کے پالے یہ پیارے شہزادے تشریف لاتے ہیں اور اپنے نانا جان کی گود میں جاکر بیٹھ جاتے ہیں ، اور حضور ان سے پیار کرتے ہیں ، فرشتہ عرض گزار ہوتا ہے : حضور ان کو چاہتے ہیں ؟ ارشاد ہوتا ہے : ہاں ، عرض کی : وہ وقت قریب آتا ہے کہ حضور ﷺ کی امت انہیں شہید کر دے گی ، اور پھر وہ کرب و بلا کی مٹی حضور ﷺ کو پیش کی جاتی ہے ۔ بچپن میں ہی یہ سعادت حضور ﷺ کو بتا دی گئی تھی ، بلکہ حضور اکرم ﷺ کی بعثت مبارکہ سے 310 سال پہلے ایک پتھر پر یہ شعر لکھا ملا :


               أترجو أمة قتلت حسينا

               شفاعة جده يوم الحساب

کیا امام حسین کو شہید کرنے والے لوگ ان کے جد کریم ﷺ سے شفاعت کی امید رکھتے ہیں ؟؟ یعنی شہادت امام حسین بہت پہلے سے مشہور تھی ۔


ان کے جد کریم کا ان کے بارے میں ارشاد ہے :

حسین منی و انا مین الحسین ( حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں یعنی حسین کا صدور مجھ سے ہے اور میرا ظہور حسین سے ہے 


ایسے شہزادے کی محبت کیا ان کے جد کریم تک ہی محدود رہ سکتی ہے؟ ایسا کیسے ہو سکتا ہے ؟ نبی ﷺ کے پروانے ، نبی ﷺ پر جان چھڑکنے والے صحابہ بھی اس شہزادے پر جان چھڑکتے ہیں ۔ جناب ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھیں ۔


 ایک بار یہ شہزادے راستے میں تھک کر بیٹھ گئے تو حضرت ابو ہریرہ نے دیکھا کہ شہزادے کے قدم ناز میں دھول لگی ہے ، تو حضرت ابو ہریرہ قریب آئے اور اپنے کپڑے سے دھول صاف کرنے لگے ، اللہ اللہ ، وقت کا امام المحدثین ، سب سے زیادہ حدیث نبوی کو عام کرنے والا اپنے منصب کو بھول ، اپنی عزت کی پرواہ چھوڑ کر دھول صاف کر رہا تھا ۔ یہ دیکھ کر شہزادے کہنے لگے : آپ ابو ہریرہ ہیں ، اتنے بڑے مرتبے والے ہیں اور یہ کیا کر رہے ہیں ؟ جھوم جایئے حضرت ابو ہریرہ کے جواب پر ، فرماتے ہیں : "دعني ! فوالله لو یعلم الناس منك ما أعلم لحملوك علی رقابھم" 

"شہزادے!مجھے دھول صاف کرنے دیں ، قسم خدا کی! اگر لوگ آپ کی عظمتوں کو جان لیتے جیسا کہ میں جانتا ہوں تو آپ کو اپنی گردنوں پر لے کے چلتے" ( تاکہ آپ کو تکلیف نہ ہو ، تھکن سے چور نہ ہوں ) سبحان اللّٰہ! سبحان اللّٰہ! 

کہاں عقل ماری گئی تھی یزید اور یزیدی کتوں کی! کہ دنیا کی لالچ میں ایسے پیارے کو شہید کیا ، جس کے رخسار اور لب کو ان کے جد کریم چومتے تھے اس پر گھوڑے دوڑوائے 


جہانِ حُسن میں بھی کچھ نرالی شان ہے اُن کی

نبی کے گُل پہ گلزاروں کی زینت ناز کرتی ہے

شہنشاہِ شہیداں ہو


انوکھی شان والے ہو

حسین ابنِ علی تم پر شہادت ناز کرتی ہے

بٹھا کر شانۂ اقدس پہ کردی شان دوبالی

نبی کے لاڈلوں پر ہر فضیلت ناز کرتی ہے


اللہ تعالیٰ شہزادے اور ان کے آل و اصحاب پر رحمت و نور کی بارش فرمائے ، اور تاحیات ہم غلاموں کو ان کی محبت نصیب فرماے اور ان کی محبت میں اس دنیا سے خاتمہ بالخیر نصیب فرماے ۔


١٠ محرم الحرام ١٤٤٥ھ بروز منگل

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ اغیار کی نظر میں

سہل بن عبداللہ تستری علیہ الرحمہ

قوم کے حالات