زم زم شریف افضل یا آب کوثر؟
🌹 *زم زم شریف افضل ہے یا آبِ کوثر؟* 🌹
اس مسئلے میں تو علماء عظام کا اجماع و اتفاق ہے کہ سب سے افضل وہ پانی ہے جو حضور اکرم قاسم کرم و نعم ﷺ کے پانچوں انگشتہائے مبارکہ سے مس ہو کر پانچ چشمے جاری ہوئے اور صحابۂ کرام نے اس بافیض پانی کو پی کر اپنی تشنگی بجھائی ، وضو و غسل کیا۔ کئی مقامات پر حضور ﷺ کا دریائے کرم جوش میں آیا اور صحابۂ کرام اس سے مستفید ہوئے ۔ احادیث طیبہ اس پر شاہد ہیں کہ یہ واقعہ ( انگشتہایے مبارکہ سے چشمہ جاری ہونا ) ایک سے زائد بار پیش آیا ۔
*فتاوی رضویہ شریف میں حضور اعلی حضرت رضی اللّٰهُ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں :*
*"سب سے اعلیٰ سب سے افضل دونوں جہان کے سب پانیوں سے افضل، زمزم سے افضل، کوثر سے افضل وہ مبارک پانی ہے کہ بارہا براہِ اعجاز حضورانور سید اطہر صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی انگشتانِ مبارک سے دریا کی طرح بہا اور ہزاروں نے پیا اور وضو کیا۔ علماء تصریح فرماتے ہیں کہ وہ پانی زمزم وکوثر سب سے افضل مگر اب وہ کہاں نصیب"*
*امام اہل سنن فخر زمین و زمن حدائق بخشش شریف میں فرماتے ہیں :*
*انگلیاں پائیں وہ پیاری پیاری ، جن سے دریایے کرم ہے جاری*
*جوش پر آتی ہے جب غمخواری ، تشنے سیراب ہوا کرتے ہیں*
*انگلیاں ہیں فیض پر ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کر*
*ندیاں پنجابِ رحمت کی ہیں جاری واہ واہ*
*نور کے چشمے لہرائیں دریا بہیں*
*انگلیوں کی کرامت پہ لاکھوں سلام*
*کفِّ دریاۓ کرم میں ہیں رضا*
*پانچ فوارے چھلکنے والے*
تو سب سے افضل و اشرف یہی پانی ہے جس نے حضور ﷺ کے مبارک انگلیوں سے مس ہو کر فیض حاصل کیا ۔
*زم زم شریف افضل یا آب کوثر؟*
پھر اس مسئلے میں علماء کرام کا اختلاف ہو گیا کہ زمزم شریف افضل ہے یا آب کوثر؟
*شیخ الاسلام علامہ سراج الدین بلقینی شافعی ، علامہ شمس الدین محمد رملی شافعی اور ابن حجر مکی شافعی ۔ ان حضرات کا کہنا ہے کہ سب سے افضل زم زم شریف ہے کہ شب اسرٰی حضور اکرم ﷺ کے قلب اطہر کو ملائکہ نے زمزم شریف سے دھویا جب کہ وہ آب کوثر لاکر بھی دھل سکتے تھے ۔ اور اس رات حضور ﷺ کے لیے سب سے افضل اشیاء کا انتخاب کیا گیا تھا تو لازم آیا کہ زمزم شریف ہی افضل ہو ورنہ زمزم شریف کے بجایے آبِ کوثر کا انتخاب ہوتا ۔*
*اعتراض و جواب*
پھر ان حضرات پر اعتراض ہوا کہ آبِ کوثر تو ہمارے آقا ﷺ کو عطا ہوا جب کہ زمزم شریف حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ۔ تو لازم کہ کوثر ہی افضل ہو ۔
اس کا جواب علامہ ابن حجر مکی نے یہ دیا کہ زمزم شریف کی افضلیت کا قول جو کیا گیا ہے وہ دنیا کے اعتبار سے ہے کہ دنیا میں زمزم شریف آب کوثر سے افضل ہے ، ورنہ آخرت میں تو آب کوثر ہی افضل ہے۔
*نظریہِ امام اہل سنت*
اب امام اہل سنت کا نظریہ بیان کرتا ہوں اس سے پہلے ان کے دو شعر پیش خدمت ہیں
فرماتے ہیں :
*اُس میں زم زم ہے کہ تھم تھم اس میں جم جم ہے کہ بیش*
*کثرتِ کوثر میں زم زم کی طرح کم کم نہیں*
*اِن کو بےمانگے ملا ، اُن کو رگڑ کر ایڑیاں*
*مالک کوثر کا ہمسر ، صاحبِ زم زم نہیں*
ان دو اشعار سے ہی امام اہل سنت مجدد دین و ملت کا نظریہ سمجھ آ گیا ہوگا کہ زم زم کا معنی سریانی زبان میں "رک رک" ہے جو حضرت ہاجرہ رضی اللّٰهُ تعالی عنہا نے زم زم شریف کو روکنے کے لیے یہ الفاظ ادا کیے تھے ورنہ وہ پوری دنیا میں پھیل جاتا ۔ اور ظاہر ہے رک رک میں کمی ہوگی اور کوثر کثرت سے مشتق ہے تو اس میں زیادتی ہوگی۔ ظاہر ہے کہ زیادتی ہی افضل ہے ۔ اور دوسرے شعر میں ہے کہ زم زم شریف حضور ﷺ کو تو اللہ تعالیٰ نے بےمانگا ہی عطا فرما دیا جب کہ زم زم شریف کے لیے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ایڑیاں رگڑنی پڑی (مشقت اٹھانی پڑی) ۔ محبوب کو بےمانگے ہی ملا تو کوثر ہی افضل ہوا۔
تو امام کا موقف ظاہر کہ دنیا ہو یا آخرت ہو آب کوثر زم زم شریف سے افضل و اشرف ، اکرم و اعظم ہے ۔
اس پر آپ نے دلیلیں بھی پیش کیں.
اوپر جو اعتراض کیا گیا تھا کہ حضور ﷺ کو کوثر عطا ہوا اور زمزم شریف حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ، تو کوثر کو افضل ہونا چاہیے ۔ اس پر ابن حجر مکی علیہ الرحمہ نے جواب دیا کہ دنیا میں زم زم شریف افضل ہے۔
حضور اعلی حضرت رضی اللّٰهُ تعالی عنہ اس جواب پر کلام کرتے ہویے فرماتے ہیں :
*"یہاں فضیلت قدر و فخر کی عظمت وبلندی مراد ہے اور فضیلت کا یہ معنی دنیا یا آخرت کے لحاظ سے نہیں بدلتا تاکہ دنیا میں ایک چیز دوسری کے مقابلہ میں عنداللہ بڑی قدر والی ہو اور جب آخرت برپا ہو تو معاملہ الٹ ہوجائے ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ آخرت میں عنداللہ وہی چیز قدر ومنزلت والی ظاہر ہوگی جو یہاں دنیا میں بھی ایسی ہوگی۔ اور جو چیز آخرت میں افضل ہوگی وہ ہر جگہ افضل ہوگی اور جب آپ نے آخرت میں کوثر کے افضل ہونے کا اعتراف کرلیا تو ضروری ہے کہ وہ دنیا وآخرت دونوں میں افضل ہو، اور کیوں نہ ہو کہ زمزم دنیا کا پانی ہے اور کوثرآخرت کا پانی ہے اور آخرت کا درجہ اور فضیلت بڑی ہے، نیز کوثر کا پانی جنّت سے نکلتا ہے۔"*
*"حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام نے فرمایا : کوثر میں دو میزاب (نالے) گرتے ہیں دونوں جنّت سے آکر گرتے ہیں ایک سونے کا اور دوسرا چاندی کا ہے۔ اس حدیث کو حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مسلم نے روایت کیا ہے، اور حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام نے فرمایا غور کرو اللہ تعالٰی کا سامان گراں قیمت والا ہے اور اللہ تعالٰی کا سامان جنّت ہے پھر کوثر حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی اُمت کیلئے وہاں زیادہ نفع مند ہے جو بھی اسے نوش کرے گا کبھی پیاسا نہ ہوگا اور نہ ہی اس کا چہرہ کبھی سیاہ ہوگا، اور اللہ تعالٰی نے کوثر حضور افضل الانبیا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر احسان فرمایا ہے لہذا کوثر ہی سب سے افضل ہے۔"*
اللہ تعالیٰ امام اہل سنت کا فیض ہم سب پر خوب جاری فرمائے اور ان کی مرقد عالی پر رحمت و نور کی بارش فرمائے
✍️ *محمد شہاب الدین علیمی*
تبصرے