نعت پاک۔ عرش ہے حیرت میں


 

نعت اقدس

عرش ہے حیرت میں اور ہے چَرْخ میں چَرْخِ کُہَن

از۔ محمد شہاب الدین علیمی
جامعہ علیمیہ جمدا شاہی

ہیچ ہے باغِ جناں نظروں میں اے شاہِ زمن
کیوں کہ دل میں بس چکا ہے آپ کا پیارا چمن

آپ کے دندان کے صدقے بنے دُرِّ عدن
آپ کی زلفوں کے آگے ہیچ ہے مُشْکِ خُتَن

آپ کے لبہاۓ نازک میں ہزاروں پھول ہیں
سُنْبُل و نَرْگِس چمبیلی اور گلاب و نَسْتَرَن

دیکھ کر معراج میں تیرا عروجِ بےمثال
عرش ہے حیرت میں اور ہے چَرْخ میں چَرْخِ کُہن

ہے تمہارے دم قدم کی باغِ عالم میں بہار
تم نہ ہو تو ہو فنا عالم کی ساری انجمن

سرْد مِہْری پر ہو جب خورشیدِ محشر یا نبی
آپ کی زلفِ مبارک سر پہ ہو سایہ فِگن

مشکلیں سر پر ہیں میری اور بلاؤں میں ہوں میں
آپ سے ہے عرض کر دیں دور یہ کوہِ مِحن

جب فرشتے قبر میں جَلوہ دکھائیں تو کہوں
آبِ بحرِ عشقِ جاناں سینہ میں ہے موجَزَن

آپ جب آۓ بُتانِ شرک سَر کے بَل گرے
اور کہتے جاتے تھے کہ آ گیا اب بت شِکن

بس تمنا دل میں ہے دیدار کی میرے شہا
آپ کی یادوں سے دل ہے بن گیا رشکِ چمن

اپنے ٹوٹے دل کو میں کہتا ہوں تو ہے شَہ نَشیں
کیوں کہ اِس میں میرے آقا آپ ہیں جلوہ فِگَن

ہے "شہابِ" خستہ دل کی آپ سے اِک یہ طلب
ہو مقدَّر میں مِرے بس آپ کے در کا کَفَن

ﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺ

18 جنوری 2022ع
14 جمادی الآخرہ 1443ھ


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ اغیار کی نظر میں

سہل بن عبداللہ تستری علیہ الرحمہ

قوم کے حالات