تدوین فقہ
٧٨٦/٩٢ علم فقہ کی تدوین ایک سرسری جائزہ تحریر : محمد شہاب الدین علیمیؔ تاریخ : ٣ جمادی الآخرہ ١٤٤١ ھ مطابق 29 جنوری 2020 ؏ ایک بندۀ مومن کے لیے اس سے بڑھ کر سعادت مندی کی بات اور کیا ہو سکتی ہےکہ اللّٰہ تعالی اس کو علم کے زیور سے آراستہ کر دے ۔ پھر اگر اللّٰہ تعالی مزید کرم فرما کر اس کو علم قفہ کی عظیم دولت عطا فرما دے تو زہے نصیب ، نورٌ علیٰ نور۔ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ اللّٰہ پاک نے اسے بہت زیادہ بھلائی عطا فرما دی جیسا کہ قرآن مقدس میں اللّٰہ پاک کا ارشاد ہے " وَمَنْ یُؤْتَ الْحِکْمَةَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا کَثِیْرًا " سورہ بقرہ آیة 269 ( اور جسے حکمت ملی اسے بہت بھلائی ملی۔ کنز الایمان ) مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس آیت میں حکمت سے مراد "علم فقہ" ہے ، تو آیت کریمہ کا لب لباب یہ نکلا کہ اللّٰہ پاک نے جس شخص کو علم فقہ عطا فرما دیا تو گویا علم فقہ کی شکل میں اس شخص کو خیر کثیر کا تحفہ عنایت فرما دیا۔ آیت کریمہ میں لفظ "خیر" اسم تفضیل کا صیغہ ہے جس کے اندر پہلے ہی سے کثرت کا معنی موجود ہے