قوم کے حالات
جس طرف بھی دیکھیے ہیں نفرتیں ختم ہیں ماضی میں جو تھی قربتیں ہے مسلمانوں میں کیسا انتشار دن ڈھلا ہوتے نہیں ہیں ہوشیار ہر طرف دشمن ہیں بیٹھے گھات میں کیا کریں گے ہم برے حالات میں کیا بتاؤں دوستوں کیا ہو گیا عہد زریں اپنا جو تھا کھو گیا سب کو اپنی زندگی سے پیار ہے دشمن اپنا بر سرِ پیکار ہے دامن علم و ہنر کو چھوڑکر آپسی الفت سے منہ کو موڑ کر دولت و ثروت میں سب ہی مست ہیں دین کے کاموں میں لیکن پست ہیں یا خدا دے جذبۂ ایماں ہمیں اور بنا دے کام کا انساں ہمیں ہو تلاوت بھی کلامِ پاک کی ہو دعا مقبول اس غمناک کی کر دے پیدا پھر سے ہم میں اتحاد ہم رہیں مولا ہمیشہ شاد شاد اس *شہاب* زار پر بھی ہو کرم زندگی ہو جائے بس نامِ امم ✍️ شہاب