چار زبانوں میں شاندار کلام
لَمْ یَاْتِ نَظِیْرُکَ فَيْ نَظْرٍ مثلِ تو نہ شد پیدا جانا
جگ راج کو تاج تورے سر سو ہے تجھ کو شہِ دوسرا جانا
بس خامئہ خام نواۓ رضا نہ یہ طرز مری نہ یہ رنگ مرا
ارشادِ احبا ناطق تھا ناچار اس راہ پڑا جانا
عربی ، فارسی ، اردو اور ہندی چار زبانوں میں یہ انوکھا اور شاندار کلام حضور اعلی حضرت رضی اللّٰہ تعالی عنہ نے لکھا ۔
آپ کا چار زبانوں میں لکھنے کا کوئی ارادہ تو نہیں تھا مگر سرکار محبی عبدالرحمن علیہ الرحمہ اور ناطق ، ان دونوں حضرات نے بہت اصرار کیا تب آپ نے یہ کلام لکھا۔
مقطع میں معنیً نہیں بلکہ لفظاً ان دونوں حضرات کا تذکرہ امام اہل سنت اعلی حضرت رضی اللّٰہ تعالی عنہ نے کیا۔
ارشادِ *احبا* *ناطق* تھا ناچار اس راہ پڑا جانا
احبا سے مراد سرکار محبیٰ اور ناطق سے مراد ناطق جو نام ہے۔
ایک تیر سے دو نشانہ یہ میرے امام کا کمال ہے۔ سب اشعار کمال لکھا آپ نے مگر مقطع میں تو کمال بر کمال کر دیا۔ اللّٰہ اکبر
معنی بھی ادا ہو گیا کہ میں ناتجربہ کار آدمی ہوں ، اور یہ طرز بھی میری نہیں کہ چار زبانوں میں لکھوں ، نہ ہی یہ میرا رنگ ہے کہ کسی کے کہنے پہ لکھوں بلکہ جن کا غلام ہوں ان کی بارگاہ میں لکھتا رہتا ہوں لیکن احبا یعنی دوستوں نے ناطق کا مطلب بولنے والا یعنی دوستوں نے اصرار کیا اور نہ چاہتے ہوۓ بھی یہ کام کرنا پڑا اور اس راہ کو اختیار کیا۔
اور لفظا نام بھی آ گیا ۔
سبحان اللّٰہ العظیم
تبصرے